یتیموں بے سہاروں کو اپنے آنچل میں پناہ دینےوالی یتیموں کی مائی سندھو تائی سپکال کا سایہ نہ رہا.
یتیموں بے سہاروں کو اپنے آنچل میں پناہ دینےوالی یتیموں کی مائی سندھو تائی سپکال کا سایہ نہ رہا.
پونے : اپنی سماجی خدمات کے ذریعے بڑے ادب و احترم سے لیئے جانے والا نام سندھوتائی سپکال نے یتیموں اور بے سہاروں کو اپنے آنچل میں ایسی جگہ دی کہ “مائی”نام کی پہچان سے اپنی سماجی خدمات پر مہر ثبت کرکے وہ مقام حاصل کیا کہ ایک دن کے بچےسے لیکر بزرگوں تک کی مائی کہلائی۔اس مائی کی کہانی بھی کشمکش بھری رہی۔مہاراشٹر کے علاقہ ودربھ کے وردھا ضلع کے نورگاؤں جاۓ پیدائش۔ یہ علاقہ بہت ہی پسماندہ اور سہولیات سے میلوں دور ایسے علاقہ میں مائی کی زندگی میں جب پریشانیوں کے انبار لگے تو مائی نےاپنے پیٹ کی آگ بجھانے کےلیئے بھیک مانگنے کی نوبت کو بھی ہمت سے جھیلا یہاں تک کے ریلوۓ اسٹیشنوں پر رہ کر زندگی کے دکھ کم کرنے کی کوشش میں انھیں ریلوے اسٹیشنوں پر وقت گذارنا پڑا۔
جب اسے مناسب نہیں سمجھا تو شمشان گھاٹ کو اپنی قیام گاہ بنایا۔پونہ میں مائی کو راستے پر ایک بچہ روتے ہوۓ ملا۔جسے صرف اپنا نام بولتے آتاتھا۔مائی اس لڑکے کو لیکر پولیس اسٹیشن گئیں۔لیکن وہاں کسی نے نہیں سنی۔ مائی نے اس بچے کو سنبھالنے کا عہد کیا۔اس طرح آگے مائی کو بھیک مانگتے ہوۓ بچے ملے جنھیں مائی نے اپنے آنچل کی چھاؤ کا سہارا دیا۔پھر مائی نے یتیموں اور بے سہاروں کی زندگی جینے کے تجربات محسوس کیئے۔ان کی خواہش تھی کہ ان بچوں کی زندگی کی راہوں میں ایسے دکھ۔درد نہیں آنے چاہیۓ۔اس کے بعد مہاراشٹر – مدھیہ پردیش کی سرحد پر میل گھاٹ میں پروجیکٹ کےلیئے مقام طۓ ہورہا تھا۔اس پروجیکٹ پر کام کرنے کے لیئے جنگل کے ٨٤ گاؤں کے آدی واسی متاثر ہونے والے تھے۔جن کی بازآباد کاری کےلیئے حکومت کے پاس کوئی منصوبہ نہیں تھا۔مائی نے آدی واسیوں کی حمایت میں ان کے مطالبات حکومت کے سامنے پیش کیئےاور انھیں انصاف دلایا۔ مائی نے ایسی کئ پریشانیوں کو مات دیں۔آج مہاراشٹر میں مائی کے چار یتیم خانے ، چکھلدرا میں لڑکیوں کا اقامتی گھر (ہوسٹل) ہے۔جہاں کئ لڑکیاں تعلیم حاصل کرتی ہیں۔برس دو برس سے لےکر بزرگ تک سبھی ان کے بچے ہیں۔کئ بچے تعلیم حاصل کرکے خود کفیل بنے ۔ان کے بچوں میں ڈاکٹر ، وکلاء ،اساتذہ ہے۔مائی کو ڈیڑھ سو سے زائد اعزازات ملےہیں۔جو ان کی سرگرم سماجی خدمات کی سندیں ہیں.
پدم شری ایوارڈ یافتہ مائی کئ بچوں کا سہارا بنیں ، پرورش کیں ، تعلیم سے آراستہ کیا اور سماج میں زندگی جینے کا پر وقار مقام حاصل کروایا۔ مائی کے دنیا سے چلے جانےسے کبھی نہ پر ہونے والا سماجی شعبے کا بڑا نقصان ہوا ہے۔