تحریر:شیخِ طریقت حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی دامت برکاتہم
(سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ)
حضرت سلیمان علیہ السلام کوﷲ تعالیٰ نےبڑی زبردست بادشاہت دی تھی ان کے والد اور ان کے پورے خاندان کو بھیﷲ تعالیٰ نے نعمتوں سے نوازاتھا۔ اسی لیے قرآن میں فرمایا :اِعْمَلُوْٓااٰلَ دَاوٗدَشُکْرًاوَ قَلِیْلٌ مِّنْ عِبَادِیَ الشَّکُوْر (سورہ سبا،آیت:۱۳)اے داؤد کے خاندان والو!ﷲ کا شکر اداکرو اور یادرکھو کہ میرے شکر گذار بندے بہت تھوڑے ہیں،مطالبہ ہے،جس کو نعمت ملے وہ شکر ادا کرے٬نعمت چھوٹی ہو یا بڑی اس پر شکر واجب ہے،اوراگرشکر کے راستے پر انسان نہیں چلتاتو پھرﷲ نعمت واپس لے لیتاہے۔ لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ وَلَئِنْ کَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ(سورہ ابراہیم،آیت:۷)اگر شکر اداکرو گے تو نعمت کو بڑھا دوں گا،اوراگرناشکری کرو گے تویادرکھو میراعذاب بہت سخت ہے۔ یا تو دنیامیں نعمت چھین لوںگا یا آخرت میں حساب لوں گا،ﷲ کے یہاں ناشکری پر عذاب ہے، اور جس نعمت کی بھی ناشکری کی جائےگیﷲ تعالیٰ اس نعمت کو واپس لے لے گا۔
ﷲنے ہمیں جن نعمتوں سے نوازا ہے ان میں سب سے بڑی نعمت ایمان کی ہے،اس نعمت کی قدردانی کا تقاضہ یہ ہے کہ ہم ایمان کے تقاضوں کو پورا کریں اور اپنے اہل خانہ کے ایمان کے تحفظ کی فکر کریں۔یہ ملک کے مختلف علاقوں سے مسلمانوں کے دین سے پھر جانے اور مرتد ہونے کے واقعات پیش آرہے ہیں،اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ان لوگوں نے ایمان کی قدر نہیں کی اور ایمان کےتقاضوں کوپورا نہیں کیا،نتیجہ یہ نکل رہاہے کہ لالچ میں آکر پیسوں کےعوض،لذتوں کے عوض خواہشات کی تکمیل کے لیے لوگ کافرہورہےہیں،مرتد ہو رہے ہیں،ایمان چھوڑکرمعمولی معمولی باتوں پر مایوسی کا شکار ہو کرﷲ کے دین سےمحروم ہوتےجارہےہیں،کافرانہ،مشرکانہ اعمال میں لگ کر ان کا ایمان غارت ہورہاہے،کتنے مسلمان ہیں جن کے دل میںﷲ تعالیٰ کے احکامات کے بارےمیں شک ہے،بہت زیاد ہ ڈرنے والی بات ہے کہ جس کے دل میںﷲ تعالیٰ کے احکامات میں سے کسی ایک حکم کے بارے میں بھی شک ہو گا یا یہ ذہن ہوگا کہﷲ کا یہ حکم ظالمانہ ہے اس کا ایمان رخصت ہوگیا۔صرف وہ لوگ مرتدنہیں ہیں جو ایمان کوکھلم کھلا چھوڑ کر کفر اور شرک کواختیارکرتےہیں،غیرمسلموں کاطور طریقہ اختیارکرتے ہیں،بتوں کی پوجا کرتے ہیں،صرف وہ مرتد نہیں ہیں،وہ لوگ بھی جوﷲ کے احکامات کے بارے میں اپنے دلوں میں شکوک وشبہات رکھتے ہیں،جوﷲ کے قوانین کو ظالمانہ سمجھتے ہیں،جوطلاق کے بارے میں یہ سمجھتے ہیں کہ یہ عورتوں پر زیادتی ہے ،یاحلالہ کے بارے میں،وراثت کے قوانین کے بارے میں اوردوسرےﷲتعالیٰ کی طرف سے اتارے گئے شرعی احکام کے بارے میں سمجھتے ہیں کہ یہ ظلم ہے یا اس میں ظلم کا کوئی حصہ ہے، وہﷲ تعالیٰ کی نگاہ میں مومن نہیں،اسی لیے شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا رحمۃﷲعلیہ نے یہ بات لکھی ہے،اس با ت کوتمام بھائی اورتمام بہنیں دل پر لکھ کرنقش کر لیں انہوں نے ارشاد فرمایا کہ بہت سے مسلمان ہیں،سرکاری دفتروں کے رجسٹروں میں جن کانام مسلمانوں کے خانے میں لکھا ہوا ہے،مردم شماری کے لحاظ سے وہ مسلمان ہیں، لیکنﷲ کے دفتر میں ان کا نام کافروں کی فہرست میں لکھاہواہےﷲ کی نگاہ میں وہ مومن نہیں٬یہ بہت نازک مسئلہ ہے،اس کو اتنامعمولی نہ سمجھئے،کسی مومن کے عقیدے میں فرق ہوگا،وہ کفر کے راستے پر چلاجائے گا۔دوسرے مذاہب کے قوانین کو پسند کرے گا،ان کے مقابلے میں اسلامی قوانین میں کوئی خلش پیداہوگئی،کوئی بدگمانی پیدا ہوگئی اورا س کی زبان سے کوئی جملہ نکل جائے گا،بس وہ ایمان کی سرحد سے نکل کر کفر میں داخل ہوگیا
خرد نے کہہ بھی دیا لَااِلٰہ تو کیا حاصل
دل ونگاہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں