اردوکارواں کے عشرۂ اردو کے تیسرے دن اردو و مراٹھی ادب پر مبنی شاندار پروگرام

اردو کارواں کی جانب سے اردو مراٹھی

ادبی وثقا فتی فورم کی تشکیل کا اعلان

ممبئی: (پریس ریلیز) اردو کارواں کے عشرہ اردو کے تیسرے پروگرام میں اردو و مراٹھی ادب پر سیر حاصل گفتگو کی گئی.اس گفتگو میں کپل پاٹل ایم ایل سی ٹیچرس حلقہ ممبئی، ماہر نفسیات نندو ململے پونا، ڈاکٹر اقبال مننے اورنگ آباد، پروفیسر مزمل سرکھوت ممبئی یونیورسٹی اور ریحانہ احمد چیئر پرسن گرلز بورڈ انجمن اسلام نے حصہ لیا.
اس موقع پر شاعر و ادیب اور اردو کارواں کے خازن محسن ساحل نے اردو کارواں کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ اردو کارواں روایت سے ہٹ کر غیر اردو داں طبقے میں اردو کو پہنچانے کا کام کر رہا ہے اور اس کے تمام پروگرام اسکول و کالج کیمپس میں ہوتے ہیں، انھوں نے اس اہم پروگرام میں طلباء مقررین اورناظرین کا خیرمقدم کیا۔
کارواں کی جنرل سکریٹری شبانہ خان نے کہا کہ طلباء وطالبات اور سبھی شرکاء و ناظرین اردو کارواں کے فروغ کا اہم حصہ ہیں۔ انہوں نے اردو مراٹھی زبان کے رشتے پر بھی روشنی ڈالی اور بتایا کہ مہاراشٹر میں مراٹھی زبان اردو زبان کو اپنے ساتھ لے کر چلتی رہی اور تعلیمی مراکز میں دونوں زبانیں شانہ بشانہ نظر آتی ہیں.
کارواں کے صدر فرید احمد خان نے اردو اور مراٹھی زبان کو خالہ زاد بہنیں قرار دیا اور کہا کہ یہی وجہ ہے کہ مہاراشٹر اردو زبان کے لیے بڑی زرخیز زمین ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے مراٹھی زبان کے بولنے والوں کا اردو زبان سے شغف رکھنے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ایک بڑی تعداد مراٹھی ادیب و شاعر کی ایسی ہے جنہوں نے اردو شعراء و ادباء کی تصانیف کا مراٹھی زبان میں ترجمہ کیا ہے. اردو کارواں جہاں اردو شعرا و ادباء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پروگرام منعقد کرتا ہے وہیں کسم آگراج اور دوسرے مراٹھی ادب کے مصنفین کو بھی خراج عقیدت پیش کرتا آیا ہے۔
پروگرام کی نظامت کررہے کارواں کے نائب صدر شعیب ابجی نے اردو کارواں کے زیر سایہ اردو مراٹھی ادبی و ثقافتی فورم کے انعقاد کا اعلان کیا جس کے رابطہ کار وہ خود ہو نگے. انہوں نے اس فورم کی اہمیت اور ضرورت پر روشنی ڈالی، اور مراٹھی زبان میں نعت بھی پیش کی. انہوں نے مزید کہا کہ اردو طلبہ کی مراٹھی ادب کے سلسلے میں یہ فورم رہنمای کرے گا تاکہ مراٹھی کے تعلق سے ہمارے طلبہ کی بنیاد مضبوط ہو. پستک پریچے یعنی اردو، مراٹھی کتابوں کا تعارف، اس فورم کے تحت کیا جائے گا اور اردو اور مراٹھی ترجمہ نگاری بھی ہو گی۔ نوجوان قلم کار کی رہنمائی وقت کی اہمیت اور ضرورت ہے لہذا اس پر بھی کام کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ مزید مراٹھی ادیب و شعراء کو مشترکہ طور پر پروگرام کا انعقاد کرخراج عقیدت پیش کیا جائے گا.
مہمان خصوصی اور “غالب ۔ دکھا نچا کوی” کتاب کے مصنف نندو ململے نے اردو کارواں کے کارناموں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ دو زبانوں کو قریب تر لانے کا بہت اہم کام اردو کارواں کرنے جا رہا ہے. انھوں نے اردو زبان کی شیرینی کا ذکر کیا اور بتایا کہ سنسکرت کے بے شمار الفاظ اردو میں موجود ہیں. انہوں نے غالب کی زبان کو مکمل اردو زبان قرار دیا، غالب کی شاعری کا بڑا ذخیرہ فارسی میں ہونے کے باوجود اردو میں انکو بے پناہ مقبولیت حاصل ہے. غالب شاعر ہی نہیں ماہر نفسیات بھی تھے “یہ خلش کہاں سے ہوتی جو جگر کے پار ہوتا” اس شعر کے پس منظر سے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ غالب ماہر نفسیات تھے.
پروفیسر مزمل سرکھوت ممبئی یونیورسٹی جنھوں نے وجئے تینڈولکر ڈرامہ کو اردو میں متعارف کرانے کا کام کیا. انھوں نے نٹ سمراٹ کا ذکر کیا، انھوں نے زبان کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جو زبان صرف جوڑنا جانتی ہے وہی زبان اہمیت کی حامل ہے، اور زبانیں ایک پل کا کام کرتی ہیں. ہماری گفتگو میں غیر محسوس طور پر دوسری زبانوں کے الفاظ آتے ہیں اور اچھے لگتے ہیں. اردو اور مراٹھی زبان ایک دوسرے سے مربوط ہیں اور اسکی وافر مثالیں موجود ہیں.
کپل پاٹل (ایم ایل سی ٹیچرس ممبئی ) اردو اور مراٹھی زبان کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے اردو غزل اور فلسفیانہ خیالات و افکار کا ذکر کیا، اور کہا کہ اردو کارواں اب چھوٹا نہیں رہا بلکہ اس کا دائرہ کار بہت وسیع ہوگیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اردو زبان کے ٪30 الفاظ مراٹھی زبان میں موجود ہیں اگر ان الفاظ کو نکال دیا جائے تو مراٹھی نا مکمل رہ جائے گی.انہوں نے اردو غزل اور مراٹھی ڈراموں کو بے مثال قرار دیا۔
ڈاکٹر اقبال مننے نے مراٹھی میں رباعی کی تاریخ ، اوزان و بحر پر مفصل روشنی ڈالی اور مراٹھی زبان میں غزل بھی پیش کی. انھوں نے بتایا کہ وہ اردو کے بجائے مراٹھی میں اس لیے لکھتے ہیں تاکہ ہمارے اردو سرما یہ کی مراٹھی ادب میں شناخت اور مضبوط ہو.
انجمن اسلام گرلز بورڈ کی چیئرپرسن ریحانہ احمد نے اردو، کوکنی اور مراٹھی لوک گیتوں کے پس منظر کو بیان کیا، اور بتایا کہ یہ گیت ہولی، گنیش چتورتھی، شادی بیاہ کے موقع پر گائے جاتے تھے۔ اس سلسلے میں انھوں نے میمونہ دلوی کی کتاب کا حوالہ بھی دیا. ساتھ ہی ان گیتوں کو اپنی آواز دیکر ناظرین کو مسحور کر دیا.
رسم شکریہ محسن ساحل نے ادا کی، اس پروگرام میں، ڈاکٹر عبد الشعبان، عرفان سوداگر، راشدہ کوثر، شبانہ ونو، وقار احمد، بن ناصر، نفیسہ شیخ، سائرہ خان، فہیم مومن، خورشید صدیقی خاص طور پر موجود تھے اور غیر مسلم ناظرین بھی بڑی تعداد میں شریک تھے۔

نوٹ…بدھ، 19جنوری 2022، عشرہ اردو کا چوتھا پروگرام مشاعرہ ہوگا، جو دو سیشن پر مشتمل ہوگا، طرحی مشاعرہ اور عام مشاعرہ. وقت شام 7:00بجے زوم آن لائن .
منتظمین نے محبان اردو سے گذارش کی ہے کہ وہ مشاعرے میں شریک ہو کر شعراء کرام کی حوصلہ افزائی کریں۔
زوم لنک کے لیے ان نمبرات پر رابطہ قائم کریں.
8108388185
9881002221
9870924265

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *