گنگا جمنی تہذیب،اردو اور تصوف کا بہت گہرا باہمی ربط ہے:پروفیسر اسلم جمشیدپوری9
اردو کارواں کے پانچویں عشرۂ اردو کا اہم موضوع پر مذاکرے کے ساتھ آغاز
ممبئی :16 جنوری (پریس ریلیز)اردو کارواں کے پانچویں عشرۂ اردو کا سنیچر 15 جنوری کو آغاز ہوا،جس کے آن لائن افتتاحی پروگرام میں شرکاء کی کثیر تعداد موجود تھی۔پروگرام کی صدارت اردو دنیا کی ایک بہت بڑی شخصیت محترم جناب پروفیسر اسلم جمشیدپوری صاحب (صدر شعبہ اردو چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میرٹھ) نے فرمائی۔ اردو کارواں اورنگ آباد کے فعال رکن جناب محمد عرفان سوداگر صاحب نے اردو کارواں کا تعارف بیان کیا اور کہا کہ اردو کارواں ممبئی کا قیام اس مقصد سے ہوا تھا کہ اردو زبان کی ترقی اور فروغ ہو اور نئی نسل میں اردو کو پروان چڑھایا جاسکے۔اس کے بعد صدر اردو کارواں فرید احمد خان نے تمام مہمان اور شرکاء کا استقبال کیا۔اس ابتدائی پروگرام کے مذاکرے کا عنوان’’ گنگا جمنی تہذیب ،تصوف اور اردو زبان‘‘ تھا۔ اردو کارواں کی جنرل سیکریٹری اور ناظم مذاکرہ پروفیسر شبانہ خان نے بھی تمام شرکاء اور مہمانان کا استقبال کیا اور پروگرام کی غرض و غایت بیان کی۔ساتھ ہی ساتھ پروفیسر شبانہ خان نے اردو کارواں کی سالانہ رپورٹ بھی شرکاء کے سامنے پیش کی۔بعد ازاں فرید احمد خان نے مہمان خصوصی جناب ڈاکٹر سید سراج الدین اجملی کا تعارف بیان کیا اور موصوف کو تقریر کرنے کے لئے مدعو کیا۔ڈاکٹر سراج اجملی صاحب نے اپنے بہترین انداز میں اپنی تقریر کی ابتداء کی اور شروعات ہی میں اردو کارروائی کی اردو خدمات کے لئے خوب پذیرائی کی۔پروفیسر ڈاکٹر سراج اجملی صاحب نے اپنی تقریر میں گنگا جمنی تہذیب اور تصوف کی بہترین انداز میں تشریح فرمائی اور کہا کہ تصوف سے مراد کسی مخصوص مذہب کی تشہیر کرنا نہیں ہے، بلکہ تمام مذاہب اپنے اپنے صحیح راستوں پر چلے۔ اس کے بعد مہمان اعزازی سدھارتھ شانڈیلیا کا تعارف میر کارواں کے ذریعے بیان کیا گیا۔ سدھارتھ شانڈیلیا نے عنوان پر بہترین گفتگو فرمائی۔آپ نے زبانوں کو دھرم اور مذہب کے نام پر بانٹنے کے تعلق سے کہا کہ زبانیں کسی قوم یا کسی مذہب کی نہیں ہوتی ،بلکہ زبانیں خطے کی ہوتی ہیں اور یہی زبانوں کی تاریخ ہے۔آپ نے تصوف کے تعلق سے کہا کہ تصوف یہ ہے کہ ہم اپنے ظاہر ہی کو نہیں بلکہ باطن کو بھی اپنے خدا سے جوڑیں۔آپ نے اپنی گفتگو میں میں تصوف کے خانوادوں کا بھی ذکر کیا۔اس کے بعد خطبہ صدارت کے لیے پروفیسر اسلم جمشید پوری کا تعارف بیان کرتے ہوئے انہیں مدعو کیا گیا۔ پروفیسر اسلم جمشید پوری نے اپنے خطبہ صدارت کے آغاز ہی میں اردو کارواں کی کوششوں، کاوشوں اور محنتوں کو سراہا اور ان کی خوب پذیرائی کی۔آپ نے فرمایا کہ گنگا جمنی تہذیب کی کوئی حد یاسرحد مقرر نہیں ہے بلکہ پورے ہندوستان میں جو ایک مشترکہ تہذیب ہے وہی دراصل گنگا جمنی تہذیب ہے جو پوری دنیا میں مشہور ہے۔آپ کی تصوف کے تعلق سے بڑی گہرائی اور گیرائی کے ساتھ یہ بات بیان کی کہ تصوف سے مراد کسی مخصوص دین کو پھیلانے کا ذریعہ بالکل نہیں ہے بلکہ دین میں جو بد دینی اور خرافات آ گئی تھی، انھیں کم کرکے اللہ کی مخلوق تک پہنچنا یہ تصوف ہے۔تصوف کا اہم مقصد اللہ کی مخلوق کی خدمت کرنا ہے۔آپ نے اردو کے تعلق سے کہا کہ اردو پر کبھی بھی یہ الزام لگ ہی نہیں سکتا کہ وہ کسی خاص مذہب یا فرقے کی زبان ہے بلکہ اردو تو وہ زبان ہے جو پوری دنیا کو ساتھ لے کر چلتی ہے۔پروگرام کے آخری حصے میں کابل بخاری جو نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں اپنی گلوکاری کا لوہا منوا رہے ہیں نے اپنی سحر انگیز آواز میں کئی صوفیانہ اور تصوف سے متصل نغمے پیش کر کے پوری محفل کو محظوظ کیا۔اس کے بعد چند شرکائے محفل نے پروگرام کے تعلق سے اپنی آرا بیان کیں، جس کے بعد نائب صدر اردو کارواں شعیب ابجی نے رسم شکریہ ادا کی اور پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا۔پروگرام کی نظامت کے فرائض اردو کارواں کی جنرل سیکرٹری پروفیسر شبانہ خان نے بحسن و خوبی انجام دئیے۔