اردو کارواں کے عشرۂ اردو میں مقالہ نگاری ‘پروگرام بعنوان “جنگ آزادی میں مسلم خواتین کا کردار”بیحد کامیاب


اردو کارواں ممبئی کی جانب سے مناۓ جارہے؛ ادبی، تہذیبی وثقافتی پروگرام عشر ۂ اردو کے تحت اردو کارواں اورنگ آباد نے یوم جمہوریہ کے موقع پر بموضوع ‘ یوم آزادی میں مسلم خواتین کا کردار’ یک روزہ سیمینار منعقد کیا۔ افتتاحی کلمات میں صدر اردو کارواں فرید احمد خان نے بتایا کہ “1857 پہلی جنگ آزادی کے آخری مغل بادشاہ بہادرشاہ ظفر تھے۔ انکے ساتھ مجاہد آزادی کے سپاہیوں میں مسلم خواتین بھی شریک تھیں” انھون نے مزید کہا کہ مسلم خواتین کی اہمیت یوں بھی بڑھ جاتی ہے کہ انکی گود میں تقدیر امم پلتی ہے، انہوں نے
بی اماں والدہ محمد علی جوہر و شوکت علی کی آزادی کے حصول کے لیے کی گئ سرگرمیوں کا ذکر کیا. تحریک خلافت اور ریشمی رومال تحریک کا بھی ذکر کیا کہ کس طرح جنگ آزادی میں مسلم خواتین نے بحیثیت قاید کمان سنبھالی تھی جسمیں بیگم حضرت محل، چاند بی بی وغیرہ شامل تھیں۔انہوں نے بتایا کہ اس سیمینار کے انعقاد کے ذریعہ اردو کارواں اُن مجاہد خواتین کے کارہائے نما عوام الناس کے سامنے لانا چاہتا ہے۔
راشدہ کوثر نے اردو کارواں کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ اردو کارواں پچھلے کئی سالوں سے اردو کی بقاء کے لیے کوشاں ہے۔
شبانہ خان جنرل سیکریٹری اردو کارواں نے بتایا کہ “آج کی خواتین نے اپنے آپ کو محدود کر لیا ہے. ہمیں چاہیے ہم اسلاف کے زریں کارناموں میں مسلم خواتین کا جو حصہ رہا ہے اسے اپنی تحریروں کے ذریعے سے نوجوان نسل تک پہنچائیں اور انھیں بطور رول ماڈل قوم کے سامنے پیش کریں. اور دور حاضر کی خواتین کو معاشرے کے تیئں انکی ذمہ داریوں کا احساس کرائیں”. ۔ انہوں نے لکھنے والوں سے دست بستہ درخواست کی کہ ایسے مضامین پر ضرور قلم اٹھائے جو ہمارے طلباء کو اسلاف کے ذریں کرداروں سے ایک بار پھر متعارف کروانے۔ اور یہ وقت کا تقاضہ بھی ہے کہ قلم کی طاقت سے ہر خاص و عام واقف ہو۔
مہمان خصوصی ڈاکٹر رونق رئیس نے یوم جمہوریہ کے موقع پر لئے گئے عنوان کی ستائش کیااور بتایا کہ جنگ آزادی میں جہاں مردوں کا ذکر ہو وہاں عورتوں کی کاوشوں کا ذکر ہونا لازمی ہے۔ سیمینار کے شرکاء محترمہ کوثر حیات صاحبہ، انصاری صبیحہ، شیخ صفیہ, ڈاکٹر رضوانہ خان، کوثر فاطمہ، شیخ سکندر صاحب، نورالنساء، محمد عرفان سوداگر صاحب، عائشہ پٹھان، شیخ محمد شاکر صاحب نے اپنے مقالے پیش کئے۔ اور ہندوستان کی آزادی میں مسلم خواتین کے کردار کو واضح کیا۔ ڈاکٹر مسرت فردوس صاحبہ، نے تمام شرکاء کے مضامین پر تفصیلی تبصرہ پیش کیا اور بتایا کہ تمام مقالہ نگاروں نے بہت ہی محنت سے اپنے مقالے ترتیب دئیے۔ اس ذریعے سے ایک کار آمد ریسرچ سامنے آئی۔ محترمہ کوثر حیات صاحبہ، نے اپنے خیالات پیش کرتے ہوے بتایا کہ اردو میں ترجمہ نگاری کی کمی ہے۔ اردو ادب کو مختلف زبانوں میں ترجمہ کرنا چاہئے۔ بن الناصر فیصل صاحب نے شکریہ کے کلمات ادا کئے۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض نفیسہ بیگم نے بحسن و خوبی انجام دیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *